(ایجنسیز)
قاہرہ: معزول صدر محمد مرسی کو جاسوسی اور مصر میں "دہشت گرد" حملے کے الزام کا سامنا ہے۔ ان کے خلاف یہ تیسرا مقدمہ ہے جس کی کارروائی شروع کر دی گئی ہےَ۔
ان کے خلاف تازہ مقدمہ تین جولائی کو ان کی برطرفی کے بعد سے مرسی اور ان کے مذہب پسند حامیوں کے خلاف جاری حکومتی کریک ڈاؤن کا حصہ ہے۔
مرسی اور ان کی اخوان المسلمون کے پیتیس دوسرے ساتھیوں اور رہنماؤں پر اخوان المسلمون کی بین الاقوامی تنظیم اور فلسطین کی حماس تحریک کے عسکری بازو کے لئے جاسوسی کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
ان پر ملک میں دہشت گردی، سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے اور اداروں اور ان کے ملازمین کو ورغلانے کا الزام پہلے ہی عائد کیا جاچکا ہے ۔ جبکہ ملک میں پولیس اور قانون نافذ کرنے والے افراد پر جان لیوا حملوں کا الزام بھی مرسی اور ان کی جماعت پر عائد کیا گیا ہے۔
اگر وہ مجرم پائے گئے تو انہیں موت کی سزا کا سامنا ہو سکتا ہے۔
مرسی کے ایک سال اقتدار میں رہنے کے بعد فوج نے ان کا تختہ الٹ دیا تھا اور انہیں دسمبر دو
ہزار بارہ میں حریف مظاہرین کی ہلاکتوں میں ملوث ہونے کے الزام میں پہلے ہی مقدمہ قائم ہے۔
ان کے ساتھ حماس کے درجنوں ارکان اورلبنان کی شیعہ تنظیم حزب اللہ سمیت ایک سو تیس دیگر اراکین پر بھی مقدمہ جاری ہے ، مرسی پر یہ الزام بھی ہے کہ انہوں نے دوہزارگیارہ میں صدر حسنی مبارک کا تختہ الٹنے کیلئے جیل توڑا تھا۔
معزول لیڈر پر عدلیہ کی توہین پر ایک علیحدہ مقدمہ بھی قائم ہے جس کی تاریخ ابھی طے ہونی ہے۔
مرسی کے مختصر دور صدارت کے دوران قاہرہ اور حماس کے درمیان قریبی تعلقات پیدا ہو گئے تھے۔
لیکن جولائی کے بعد سے فوجی حکومت نے حماس پر مرسی اور ان کی اخوان المسلمون کی پشت پناہی اور مصر کے اندر دہشت گرد حملے کا الزام عائد کیا تھا۔
فوج نے غزہ کی پٹی سے سامان کی نقل و حمل اور ایندھن کے لیئے استعمال کی جانے والی سرنگوں کو تباہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق مرسی کی معزولی کے بعد سے ان کے حامیوں کو مصری حکومت کی طرف سے بے رحم کریک ڈاؤن کا سامنا ہے جس میں چودہ سو افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔